کوئنز لینڈ: پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں کے لیے ملیریا کی شناخت کا ایک سادہ نظام بنایا گیا ہے جو روشنی کی بدولت اس جان لیوا بیماری کی درست...
کوئنز لینڈ: پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں کے لیے ملیریا کی شناخت کا ایک سادہ نظام بنایا گیا ہے جو روشنی کی بدولت اس جان لیوا بیماری کی درست نشاندہی کرسکتا ہے۔
یہ ایک اسپیکٹرومیٹر ہے جو کسی تکلیف کے بغیر فوری طورپر روشنی کی مدد سے ملیریا کی شناخت کرسکتا ہے۔ جامعہ کوئنزلینڈ اور برازیل کے ماہرین نے ایک دستی آلہ بنیا ہے جو درحقیقت نیئرانفراریڈ اسپیکٹرومیٹر (طیف نگار) ہے۔ اسے مریض کے کان، بازو یا انگلیوں کے قریب لاکر پانچ سیکنڈ تک اس انفراریڈ روشنی ڈالی جاتی ہے۔
’کسی بھی شخص کی جلد سے منعکس ہونے والے انفراریڈ نشانات (سگنیچر) سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ خون کے اندر کیا کچھ موجود ہے۔ ملیریا خون کے خلیات کی ساخت اور کیمیائی ترکیب کو تبدیل کر دیتا ہے جو منعکس شدہ علامات سے دیکھا جاسکتا ہے اور بالخصوص پانچ سال سے کم عمر کے بچے اس سے استفادہ کر سکتے ہیں جو ملیریا کا سب سے زیادہ لقمہ بنتے ہیں،‘ جامعہ کوئنزلینڈ سے وابستہ ڈاکٹر میگی لارڈ نے بتایا۔
طیف نگار کا ڈیٹا ایک الگورتھم میں جاتا ہے جہاں سافٹ ویئر تندرست یا ملیریا سے متاثر مریض کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم اسپیکٹرومیٹر کی قیمت 2500ڈالر کے لگ بھگ ہے جسے وقت کے ساتھ کم خرچ بنایا جائے گا۔ اس کے لیے کسی کیمیائی عمل کی ضرورت نہیں ہوتی اور عام حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگلے مرحلے پر اسے تجارتی پیمانے پر تیار کیا جائے گا اور اس صورت میں روزانہ 1000 افراد کی جانچ ہوسکے گی۔
کوئی تبصرے نہیں